کلچرل اکیڈیمی کی جانب سے تین روزہ پہاڑی ادبی وتمندنی پروگرام اختتام پزیر
آخری روز نامور فنکار وادیب عبدالرشید قریشی کے ساتھ ایک ملاقات کا اہتمام, بزرگ قلمکار پیرزادہ سراج الدین قریشی کی تخلیق کردہ کتاب کی بھی رسم رونمائی
کرناہ //اکیڈیمی آف آرٹ اکلچر اینڈ لنگویجز کی جانب سے تین روزہ پہاڑی ادبی اور تمدنی پروگرام کے آخری روز پہاڑی کلچرل کلب کنڈی کرناہ میں ایک ادبی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں پہاڑی زبان کے نامور فنکار ادیب اور محقق عبدالرشید قریشی کے ساتھ ایک خصوصی ملاقات کا اہتمام کیا گیا، جس کی صدارت معروف ادیب پروفیسر جہانگیر دانش نے انجام دی، جبکہ تقریب میں مہمان خصوصی سابق ایم ایل اے کرناہ کفیل الرحمان تھے ۔ معروف ڈامہ نویس عبدالرشید لون غمگین اور سابق بیروکریٹ عبدالحمید خان بطور مہمان زی وقار کی حیثیت سے تقریب میں موجود رہے ۔پہاڑی زبان کے نامور ادیب وقلمکار میر حیدر ندیم نے عبدالرشید قریشی کی حیات اور خدمات کے حوالے ایک مفصل ،مدلل اور پرُمغز مقالہ پیش کر کے سامعین سے دات حاصل کی۔تقریب کی شروعات میں قلیدی خطبہ پروگرام کے اعزاض ومقاصد اور مہمانوں کا استقبال اکیڈیمی کے شعبہ پہاڑی کے ایڈیٹر کم کلچرل افسر محمد ایوب میر (نعیم) نے پیش کیا۔یاد رہے کہ مزکورہ پروگرام جموں وکشمیر کلچرل اکیڈیمی اور نیولائٹ پبلک ماڈل اسکول چترکوٹ کے باہمی اشتراک سے منعقد کیا گیا۔ تقریب کے دوران مقررین نے معصوف کے اوصاف بیان کرتے ہوئے عبدالرشید قریشی کو ایک مایا ناز فنکار
،نامور ادیب کے علاوہ ،غیور ،ایماندار صابر اور قوم کے تئیں پرخلوص شخصیت
قرار دیا۔عبدالرشید قریشی نے اپنی مادری زبان پہاڑی کی فلاوبہبود کےلئے اپنے آفاقی فن اور قلم کی نوک سے گذشتہ 55برسوں سے جو خدمات انجام دی ہیں وہ قابل صد تحسین ہیں۔اس پروگرام کے دوران عبدالرشید قریشی کی اعزاز پوشی بھی کی گئی اور علاقہ کرناہ کے ایک بزرگ قلمکار پیرزادہ سراج الدین قریشی کی تخلیق کردہ کتاب سرتاج اولیاءخصرات بابا عبداللہ غازی ؒ کی رسم رونمائی بھی انجام دی گئی ،جس پر انہیں وہاں موجود لوگوں نے مبارکباد پیش کی ۔تقریب کے دوران نیولائٹ پبلک ماڈل اسکول چترکوٹ کے بچوں نے اپنے فن کا مظاہر کیا اور وہاں موجود لوگوں سے دات حاصل کی ۔اس موقعہ پر اپنے خطاب میں ڈاکٹر جہانگیر دانش نے کہا کہ ہم اکیڈمی کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے اس طرح کا پروگرام یہاں منعقد کرایا،انہوں نے کہا کہ کرناہ کی اس دھرتی پر نہ ہی کوئی رشید قریشی اب دوبارہ پیدا ہو گااور نہ ہی ان کی موسیقی کے ساتھ کوئی مقابلہ کر سکے گا ۔لہٰذا ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایسے پروگرام یہاں
کالجوں اور دیگر اسکولوں میں بھی منعقد کرائے جائیں، تاکہ ہم اُن سپاہیوں کو یاد کر سکیں جنہوں نے ماں بولی کی خاطر کارنامے انجام دئے ہیں ۔کفیل الرحمان نے عبدالرشید قریشی کوناڈر دیانتداد اور ہر فن مولا قرار دیا ۔کفیل الرحمان نے کہا کہ قریشی نے کبھی اپنے ایمان کو نہیں بیچا اور جو اللہ تعالیٰ نے انہیں زبان اور قلم کے طور عطا کیا وہ انہوں نے لوگوں تک پہنچایا ،جبکہ اُن کے درینہ ساتھی عبدالرشید لون غمگین نے انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے ساتھ گزارے ہوئے وہ پل سامعین کے ساتھ سانجے کئے ،جب انہیں تحریک کے دوران مشکلات پیش آئیں۔سابق بیروکریٹ عبدالحمد خان نے کہا کہ عبدالرشید قریشی نے زبان کے فروغ کےلئے جو کام کیا ہے،اُسے کبھی بھولایا نہیں جا سکتا ہے۔ انہوں نے نئی پود کو صلاح دی کہ وہ رشید قریشی جسے میں ایک کتاب مانتا ہوں اس کو انہیں پڑھنے کی ضرورت ہے ۔نظامت کے فرائض بھی شعبہ کے ایڈیٹر کم کلچر افسر محمد ایوب میر نعیم نے
انجام دئے۔
Program Gallery