اردو پشتو پہاڑی گوجری میں اشتراک
جناب
سہل احمد صدیقی صاحب نے اردو کی بہن پشتو لکھی ہے جب اس کی ورق گردانی کی تو معلوم
ہوا کہ پشتو اردو گوجری اور پہاڑی میں بہت سے الفاظ مماثلت رکھتے ہیں اور مشترک
بھی ہیں۔ ان کے مضمون کا فائدے لیتے ہوئے( نوٹ اقتباس اور الفاظ سہل احمد صدیقی سے
آخذ کئے ہیں ) چند ایک مثالیں پیش کی جاتی ہیں وہ لکھتے ہیں
مغلیہ
سلطنت کے بانی میرزا بابُر کے ہندوستان میں ورود مسعود کے وقت یہاں ہندکو اور
ہندوی (قدیم اردو)میں شعرکہنے والے پشتون سیاح شاعر سید محمود، دکن میں، (بعدسلطنت
قطب شاہی)مستند سخنور ہواکرتے تھے۔وہ بہ یک وقت چارزبانوں یعنی ہندکو،
پنجابی،پوٹھوہاری اور گوجری کی صنف ’حرفی‘ یا ’سی حرفی‘ عرف ’جھولنا‘ کے بانیوں
میں شامل تھے جن کی ہندوی یا دکنی شاعری کے نمونے محفوظ ہیں جو سے بھی علاقہ رکھتے
ہیں۔محمود ؔ کی بیاض میں عربی، فارسی، دکنی اور پشتو کلام محفوظ ہے۔اُن کی اپنے ہم
عصر،شاہ علی متقی ملتانی سے حریفانہ چشمک کا بھی ذکر ملتا ہے۔
خاطرؔ
غزنوی اُن کے دکنی کلام کو بھی مندرجہ ذیل الفاظ کے استعمال کی بنیاد پر ہندکو ہی
قراردیتے ہیں اور دکنی اردو کو ہندکو کی توسیع:
ہوئے،
کدے، کدھی (کدی، کبھی)، آپی آپ(آپ ہی آپ)،پچھاں، لوکاں، آپے، سعد، مکھ، کجتے
وغیرہ۔
محمودؔ
جیسے پشتون کی زبان کا ایک نمونہ اس ’جھولنا‘ میں دیکھیں جسے بہ یک وقت دکنی یعنی
قدیم اردو اور ہندکو کے کھاتے میں ڈالاجاسکتا ہے:
میرے
دل کا حال کوئی کیا جانے، تجھ بولتا ہوں توں سنتا نئیں
کبھی
پھوڑتا ہوں سرود، ڈھولک، ایتا خود لکیا ہوں آپ کا نئیں
کدھی
ہنستاہوں، کدھی روتا ہوں، کدھی دیکھتا پیو کہ چہومیاں نئیں
خود
چھوڑ محمودؔ! اپس کی باتوں کی توں آپی آپ اپس پچھاں جا نئیں
مندرجہ
بالا اقتباس ہو بہو پہاڑی اور گوجری زبان کی بھی عکس بندی کرتا ہے
ڈاکٹرعبدالستار
جوہرؔ پراچہ کے خیال میں علاقائی بُعد کے باوجود، اردو اور پشتو کے درمیان ربط ضبط
کی وجہ دونوں زبانوں کا قدیم تہذیبی تعلق ہے جس میں صوفیہ کرام کی ان دونوں زبانوں
کی ترویج میں دل چسپی بھی شامل ہے۔اسی طرح اس خطے میں ہندکو سمیت دیگر زبانوں سے بھی
اردوکا جُڑا ہونا اَز ابتداء ثابت ہے تو وجوہ یہی ہیں۔
سہل
صدیقی صاحب کی بات کو مد نظر رکھ کر یہ کہنا بجا ہو گا کہ گوجری پہاڑی اردو پشتو
کے اثرات کی بابت کوئی مبسوط تحقیق سامنے نہیں آئی ہے
اگر
مندرجہ ذیل الفاظ کی مماثلت دیکھی جائے تو یہ بات ماننی پڑھے گی کہ پشتو اردو(رامپوری)
پہاڑی گوجری کے مشترکہ الفاظ ہیں
تَماخُو:
تمباکو کا بِگاڑ
ٹَیٹ
کرنا: انگریزی لفظ
Tightکا بِگاڑ جو رامپوری میں معنی سختی کرنا ۔
ٹَیم:
انگریزی لفظ
Timeیعنی وقت کا بِگاڑ
چَرپائی:
چارپائی کا بِگاڑ
حقیقہ:
عقیقہ کا بِگاڑ
خِذمَت:
خدمت کا بِگاڑ
خوارے:
(زنانہ بولی)’خواہر‘ بمعنی بہن کا بِگاڑ( عورتوں کا آپس میں طرزِ خطاب)
ڈلیور:
ڈرائیور [Driver]کابِگاڑ۔نیزڈلے
وری بمعنی ڈرائیوری
[Driving]
رکابی،
رکیبی(رکابی کا بِگاڑ)، ۔پشتو میں رکیبئی۔
سَیڈ:
انگریزی Sideکا
بِگاڑ
غینڈا،غَپینڈ،غَپینڈا
،غنڈ بہت موٹی چیز۔فُحش معنوں میں مستعمل ہے
غٹاغٹ
یا غٹ غٹ :کسی رقیق /مایع چیز کو متواتر، تیزی سے (گویا ایک ہی سانس میں) پینا،
نیز بڑے مزے سے، بہ آسانی، جلدی جلدی پینا۔ پشتو میں ’غٹ غٹ‘ کامطلب ہے: بہت بہت
یا بہت
غَڑَپ:
(اردواِسم مؤنث) یعنی ایک دم کھاجانا، گھونٹ لینے کی آواز، ڈوبنے کی آواز
قتلی
(یعنی چھوٹا ٹکڑا)۔پشتو میں ’قترہ‘ گوجری پہاڑی میں کتر
قلمقاں
سائبیر یا کے برفزاد میں مقیم تاتار نسل کے ہیں۔تاجیک یا تاجک زبان کی ایک مستند
آنلائن لغت میں قلماق کے معانی درج ہیں: ترکی اسم یعنی مچھلی پکڑنے کی سلاخ، کھانے
کے عمل میں مستعمل کانٹا اور پہلوانی کا ایک داؤ۔ رامپوری اردو میں کسی پیڑ کی
پتلی سی لچکیلی شاخ کو قمچی کہتے ہیں جیسے گوجری پہاڑی میں خمچی کہتے ہیں جو اکثر
مارپیٹ میں کام آتی ہے۔